ایمان کی مثال درخت سے دی گئی ہے
جس طرح درخت کی جڑ زمین کے اندر پوشیدہ رہتی ہے
اور اوپر اس کاتنا اور ڈالیاں
اور شاخیں ہوتی ہیں۔
اسی طرح ایمان بھی ظاہر وباطن اندر اور باہرکے مجموعہ کا نام ہے ۔
۔۔۔ ایمان کی جڑ یا تو مومن کےقلب میں یقین و اذعان کی صورت میں ہوتی
اور پوشیدہ رہتی ہے۔
اور اس کا اعلیٰ شعبہ یعنی تنہ زبان کی شہادت ہے۔ اور بقیہ اعمال اس جزوتنہ کی شاخ اور ڈالیاں ہیں
۔
جس طرح اندرسے باہرتک درخت کے مجموعی حصہکو درخت کہتے ہیں
۔ اگرچہ تفصیل کے وقت کسی کو جڑ کسی کو شاخ اور تنے سے تعبیرکرتےہیں
۔ اسی طرح ایمان اعتقاد وعمل کے مجموعہ کا نام ہے اورجس طرح بعض شاخ یا تنے کے نکل جانے سے اصل درخت کا وجودباقی رہتاہے مگر اسمیں نقص آ جاتا ہے۔
اس طرح بعض اعمال کے نہ پائے جانے سے اصل ایمان کے اندرنقص آجاتا ہے۔ اور اگرکل اعمالمتروک ہوجائیں تو اس کی مثال اس درخت کی ہے جوصرف جڑ ہی جڑہے اور درخت کی کوئی حیثیت اس کے اندرموجودنہیں۔ ایسی صورت میں پھر اصل درخت ہی کالعدم بلکہ معدوم ہوجاتاہے۔ یہی حال ایمان کاہے۔ اس اسلامی تعریف کومدنظررکھتے ہوئے جزوکامل وغیرہ کوجس طرح چاہیں تعبیرکرلیں۔
0 মন্তব্য(গুলি):
একটি মন্তব্য পোস্ট করুন